خود شناسی

خود شناسی

Written By : Muhammad Abbas

امام مالک بڑا خوبصورت جملہ فرماتے ہیں  کہ انسان کی پیدائش  دو  دفعہ ہوتی ہے ایک  ماں کے پیٹ سے جب دنیا میں آتا ہےا ور  دوسرا جب انسان خود کو پہچانتا ہے  کہ دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے ۔ 

امام مالک بڑا خوبصورت جملہ فرماتے ہیں  کہ انسان کی پیدائش  دو  دفعہ ہوتی ہے ایک  ماں کے پیٹ سے جب دنیا میں آتا ہےا ور  دوسرا جب انسان خود کو پہچانتا ہے  کہ دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے ۔ ہمارے اردگرد ہزاروں لوگ روزانہ دنیا میں آتے ہیں اور ہزاروں دنیا سے چلے جاتے ہیں لیکن ہزاروں کے جانے سے بھی دنیا میں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔ انسان اس دنیا میں اللہ کا خلیفہ یا نائب ہے خدا نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔  دنیا کی تمام مخلوق  میں صرف انسان کو عقل اور شعور عطا کیا ہے انسان کا اس دنیا میں آنے کا مقصد صرف کھانا، پینا، سونا اور نسل بڑھانا ہی نہیں ہے۔یہ سب کام تو جانور بھی کرتے ہیں ہیں اور اگر انسان کو محض صرف عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے تو اللہ کی عبادت کے لیے ہزاروں مخلوقات ہیں جو انسان سے بہتر اللہ کی عبادت گزار ہیں تو پھر آخر ایسا کیا ہے جو اللہ نے انسان کو پیدا کیا؟ اس دنیا میں کوئی ایسی چیز نہیں جو اللہ نے  بغیر فائدہ کے  پیدا کی ہو۔تو پھر انسان جو اشرف المخلوقات ہے بغیر فائدے کے کیسے پیدا ہو سکتا ہے۔ آج کا انسان خود شناسی جیسے  جذبے سے بالکل  محروم ہو گیا ہے۔ اپنا مقصد حیات سمجھنے میں بالکل ناکام ہوچکا ہے۔  آج کا انسان  صرف  "میں"  میں پھنس کر رہ گیا ہے میری روٹی ، میرا مکان  ، میری زمین وغیرہ وغیرہ۔  کامیاب انسان وہ ہے جو اپنے علاوہ دوسروں کے لئے جیتا ہے ۔ جو دینا جانتا ہے لینا نہیں۔جس کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی دھوکا دے رہا ہے اور وہ اچھائ کئے جا رہا ہے ۔جب انسان خود کو پہچان لیتا ہے اور اسے پتہ چل جاتا ہے کہ اس کا مقصد حیات کیا ہے  تو پھر وہ انسان "میں"  کی فکروں سے آزاد ہوجاتا ہے اور مخلوق خدا کی بھلائی میں لگ جاتا ہے۔ انسان کے پاس وہی چیز وافر مقدار میں ہوتی ہے  جو وہ لوگوں میں بانٹتا ہے  پھر چاہے وہ خوشی ہو  محبت ہو یا دولت۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے۔جب تم دنیا میں آتے ہو کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔لیکن جب تم دنیا سے جاؤ او تو تمہارے جانے سے دنیا کو فرق ضرور پڑے ۔اللہ نے انسان کو غور و فکر کی نعمت سے نوازا ہے۔اور غورو فکر کر کے ہم اس مقام پر پہنچ سکتے ہیں کہ ہمیں اپنا مقصد حیات سمجھ آجائے۔   قدرت نے ہمیں بے وجہ  اس دنیا میں نہیں بھیجا ۔کوئی ایسا کام ہے جو ہمارے ذمہ  ہیں  جو ہماری ذمہ داری ہے ۔ اور ہمیں  وہ پورا کرنا ہے۔